Sec Bottom Mockup
















تراویح بیس رکعت

از تحریر: مفتی محمد وسیم ضیائ

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِااللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ



نمازِ تراویح کا پڑھنا ہر عاقل بالغ مرد اور عورت کے لیے سنتِ مؤکدہ ہے۔ جمہورکا مؤقف یہ ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں ہیں۔ اِس عنوان پر مختصراً کچھ دلائل پیش خدمت ہیں (01)

عن ابن عباس ، ان النبی ﷺ کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ سوی الوتر


حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان المبارک میں وتر کے علاہ (تراویح ) بیس رکعت پڑھتے تھے۔ (المعجم الاوسط للطبرانی حدیث 5440-798) (المعجم الکبیر للطبرانی حدیث 12102) (المصنف ابنِ ابی شیبہ حدیث 7692 ) (المنتخب من مسند عبد بن حمید حدیث 653) (مجمع الزوائد حدیث 5018) (اتحاف الخیرۃ المھرۃ بزوائد المسانید العشرۃ حدیث 1725 ) (المطالب العالیۃ بزواند المسانیدالثمانیۃ حدیث 598 ) نوٹ: اگر چہ حدیثِ مذکورہ کی سند پر جرح کی گئی لیکن آثارِ صحابہ سے مؤید ہے۔ (02)

عن یزید بن رومان انہ قال : کان الناس یقومون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان بثلاث وعشرین رکعۃ


یزید بن رومان بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ (بشمول وتر ) 23 رکعت پڑھتے تھے۔ (مؤطاامام مالک حدیث 380 ) (شعب الایمان حدیث 3000) (المصنف عبدالرزاق حدیث 7733) (معرفۃ السنن والآثار حدیث 5411) ( السنن الکبریٰ للبیھقی حدیث 4289) نوٹ:مذکورہ روایت کو غیر مقلدین (وہابی) حضرات کے مشہور عالم نواب صدیق حسن بھو پالی نے اپنی تصنیف عون الباری جلد 05 صفحہ 189 پرلکھی ہے۔ (03)


عن السائب بن یزید قال : کانویقومون علی عھد عمرالخطاب رضی اللہ عنہ فی شھر رمضان بعشرین رکعۃ


حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان کے مہینے میں بیس رکعت (تراویح) ہوتی تھی۔ (معرفۃ السنن والآثار حدیث 5409 ) (السنن الکبریٰ للبیھقی حدیث 4288) (مسند ابن الجعد حدیث 2825 ) ( فضائل الاقات للبیھقی حدیث 127 ) نوٹ: غیر مقلدین (وہابی) حضرات کے مشہور عالم نواب صدیق حسن بھو پالی نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا۔ دیکھیں: عون الباری جلد 05 صفحہ 189

دین اسلام کے عظیم محدثین نے کیا لکھا


:حضرت سیدنا محمد بن عیسیٰ ترمذی (وصال 279ھ ) رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا

واکثر اھل العلم علی ماروی عن عمر وعلی وغیرھما من اصحاب النبی ﷺ عشرین رکعۃ ۔

یعنی : اکثر علماء کے نزدیک جیساکہ حضرت علی ،حضرت عمر رضی اللہ عنھما اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے مروی ہے کہ (تراویح) بیس 20 رکعت ہیں ۔ (ترمذی شریف جزء ثانی صفحہ 328) اسی طرح عظیم محدث ابو محمد حسین بن مسعود بغوی (وصال516ھ) نے اپنی کتاب شرح السنہ اور حضرت علامہ سراج الدین مصری (وصال 804ھ ) نے التوضیح لشرح الجامع الصحیح میں لکھا ۔ حضرت سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ (ولادت150ھ وصال 204ھ) نے ارشاد فرمایا : ادرکت ببلدنا بمکۃ یصلون عشرین رکعۃ ۔ میں نے اہنے شہر مکۃالمکرمہ والوں کو بیس 20 رکعت (تراویح ) پڑھتے ہوئے پایا ہے ۔ (ترمذی شریف جزء ثانی صفحہ 328) اسی طرح عظیم محدث ابو محمد حسین بن مسعود بغوی (وصال516ھ) نے اپنی کتاب شرح السنہ اور حضرت علامہ سراج الدین مصری (وصال 804ھ ) نے التوضیح لشرح الجامع الصحیح میں لکھا ۔اپنے گھر کی خبر لوغیر مقلدین (وہابی) حضرات کے مشہور عالم نواب صدیق حسن بھوپالی نے لکھا : والمعروف وھوالذی علیہ الجمھورانہ عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات وذالک خمس ترویحات کل ترویحۃ اربع رکعات بتسلیمتین غیر الوتر وھو ثلاث رکعات ۔ اور مشہور یہ ہے کہ جس پر جمہور ہے کہ بیس رکعت (تراویح ) دس سلاموں کے ساتھ اور یہ پانچ ترویحات ہیں اور ہر ترویحہ چار رکعت ہیں وتر کے علاوہ اور اس کی تین رکعت ہیں ۔ عون الباری جلد 05 صفحہ 189

واللہ اعلم با الصواب

Mufti Waseem Ziyai - Copyright 2020